Jump to content

یار کو بے حجاب دیکھا ہوں

From Wikisource
یار کو بے حجاب دیکھا ہوں
by سراج اورنگ آبادی
294412یار کو بے حجاب دیکھا ہوںسراج اورنگ آبادی

یار کو بے حجاب دیکھا ہوں
میں سمجھتا ہوں خواب دیکھا ہوں

یہ عجب ہے کہ دن کوں تاریکی
رات کوں آفتاب دیکھا ہوں

نسخۂ حسن میں ترے قد کوں
مصرع انتخاب دیکھا ہوں

کس ستی اب امید لطف رکھوں
تجھ نگہ سیں عتاب دیکھا ہوں

اب ہوا سب سیں فارغ التحصیل
بے خودی کی کتاب دیکھا ہوں

لشکر عشق جب سیں آیا ہے
ملک دل کوں خراب دیکھا ہوں

مجلس چشم مست ساقی میں
دور جام شراب دیکھا ہوں

اے سراجؔ آتش محبت میں
دل کوں اپنے کباب دیکھا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.