یار کے درسن کے خاطر جان اور تن بھول جا
Appearance
یار کے درسن کے خاطر جان اور تن بھول جا
مکھ منور دیکھ اس کا رنگ گلشن بھول جا
چڑھ کے تازی عشق کا نت 'مَن عَرَف' کا سیر کر
'قد عرف' کا پہنچ اے دل محل و مسکن بھول جا
ترک دے اسلام کو اور کفر سارا دور کر
چھوڑ دے حرص و ہوا فرزند اور زن بھول جا
آرسی میں دل کے ہر دم دیکھ مکھڑا روح کا
جام کو جمشید کے اور فکر درپن بھول جا
دم بہ دم دل کے نظر سوں پی کے درسن کا شراب
اے علیمؔ اللہ جہاں کے مکر اور فن بھول جا
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |