یار ہے آئنہ ہے شانہ ہے
Appearance
یار ہے آئنہ ہے شانہ ہے
چشم بد دور کیا زمانہ ہے
جھانکنے تاکنے کا وقت گیا
اب وہ ہم ہیں نہ وہ زمانہ ہے
وحشت انگیز ہے نسیم بہار
کیا جنوں خیز یہ زمانہ ہے
ساقیا عرش پر ہے اپنا دماغ
سر ہے اور تیرا آستانہ ہے
داغ حسرت سے دل ہو مالامال
یہی دولت یہی خزانہ ہے
محشرستان آرزوئے وصال
دل ہے کیا ایک کارخانہ ہے
لو بجھا چاہتا ہے دل کا کنول
ختم اب عشق کا فسانہ ہے
کیا کہیں اڑ کے جا نہیں سکتے
وہ چمن ہے وہ آشیانہ ہے
یاسؔ اب آپ میں نہ آئیں گے
وصل اک موت کا بہانہ ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |