Jump to content

یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو

From Wikisource
یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو
by بیاں احسن اللہ خان
302385یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہوبیاں احسن اللہ خان

یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو
جا کر نجف میں خاک در بو تراب ہو

سایہ کرے وہ لطف سے سایہ جسے نہ تھا
جس وقت روز حشر میں گرم آفتاب ہو

حاصل ہو اس نفس کو صفت مطمئنہ کی
پیش اس سے ارجعی کا ادھر سے خطاب ہو

جب چشم بستگی ہو مجھے اس جہان میں
آنکھوں کے سامنے وہی عالی جناب ہو

اے یار یاں تو منہ نہ دکھایا کبھو ہمیں
ایسا نہ ہو کہ واں بھی بیاںؔ سے حجاب ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.