یوں وہ پیغام سے تو آئے گا
Appearance
یوں وہ پیغام سے تو آئے گا
غیر کے نام سے تو آئے گا
شب ہجراں سے موت بہتر ہے
خواب آرام سے تو آئے گا
یوں نہ آئے گا ہاتھ گر وہ صنم
ترک اسلام سے تو آئے گا
لے ہی تو آئیں گے اسے ہمدم
میرے ہی نام سے تو آئے گا
ساقیا مجھ سے بادہ کش کو سرور
ایک ہی جام سے تو آئے گا
دل کا آنا ہے کام سے جانا
جائے گا کام سے تو آئے گا
کبھی اپنا بھی روز خوش اے داغؔ
دور ایام سے تو آئے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |