یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم
Appearance
یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم
کوئی چال ہے یہ بھی آہ ظالم
اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے
ایدھر بھی تو کر نگاہ ظالم
ہے راست تو یہ کہ میں نہ دیکھا
تجھ سا کوئی کج کلاہ ظالم
کچھ رحم بھی ہے تری جفا سے
اک خلق ہے داد خواہ ظالم
کس واسطے بولتا نہیں تو
کیا مجھ سے ہوا گناہ ظالم
اے مصحفیؔ دل کہیں نہ دیجے
ہوتی ہے بری یہ چاہ ظالم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |