یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
Appearance
یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
اس لیے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی
تاک میں ہے نگہ شوق خدا خیر کرے
سامنے سے مرے بچتا ہوا جائے کوئی
وعدہ وصل اسے جان کے خوش ہو جاؤں
وقت رخصت بھی اگر ہاتھ ملائے کوئی
سرد مہری سے زمانے کی ہوا ہے دل سرد
رکھ کر اس چیز کو کیا آگ لگائے کوئی
آپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجہ سے لگائے کوئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |