یہ دل کی بات ہے کس نے کہی ہے
Appearance
یہ دل کی بات ہے کس نے کہی ہے
محبت خود سراسر آگہی ہے
تمہیں کہہ دو کہ میں بالکل نہ سمجھا
نظر جھینپی ہوئی کچھ کہہ رہی ہے
یہ سر پر سایہ گستر خاک صحرا
جنوں بے تاج کی شاہنشہی ہے
وہ جس نے چھین لی ہے زندگانی
متاع زندگانی بھی وہی ہے
جنون عشق خود منزل ہے کیفیؔ
خرد کی راہ اس میں گمرہی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |