یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
نہیں ہے پرائی ہمارے لیے ہے
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
ہمیں اس خدائی میں ہے کام کرنا
بہت کام کرنا بڑا نام کرنا
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
سکھاتے ہیں یہ شہر آباد ہونا
اور آپس میں مل جل کے دل شاد ہونا
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
یہ باغ اس لیے ہیں کہ پھرنے کو جائیں
پھلوں اور پھولوں سے ہم لطف اٹھائیں
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
کھلے مدرسے ہیں کہ ان میں پڑھیں ہم
ترقی کے رستے پہ آگے بڑھیں ہم
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
کیا فتح ہم نے ہوائی فضا کو
ہوائی جہازوں سے چیرا ہوا کو
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
سمندر پہ بھی ہے حکومت ہماری
جہازوں میں ہے بند طاقت ہماری
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
ہمیں دم مشقت کا بھرتے ہیں جا کر
بیابان آباد کرتے ہیں جا کر
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
بہت عمریں محنت میں برباد کی ہیں
یہ ریلیں تب انساں نے ایجاد کی ہیں
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
زمیں اس لیے ہے کہ کھیتی کریں ہم
مشقت کریں پیٹ اپنا بھریں ہم
یہ ساری خدائی ہمارے لیے ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |