Jump to content

یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہو

From Wikisource
یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہو
by محمود رامپوری
324494یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہومحمود رامپوری

یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہو
وہ دیکھے جس کی آنکھیں ہوں نظر ہو

عداوت میں عداوت کی ہو تاثیر
محبت میں محبت کا اثر ہو

مزا جب ہے کہ ہمدم رنگ لائے
لہو دل کا ہو یا خون جگر ہو

وہ عرض وصل پر اس بت کا کہنا
خدا کا واسطہ کیوں میرے سر ہو

وہ چاہے ان بتان سنگ دل کو
الٰہی جس کا پتھر کا جگر ہو

نہیں دن سن تمہارے وہ کہ محمودؔ
تمہاری عمر غفلت میں بسر ہو


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.