یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
Appearance
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
تمہارے دشمنوں کو کیا پڑی تھی میرے ماتم کی
شکایت کس سے کیجے ہائے کیا الٹا زمانہ ہے
بڑھایا پیار جب ہم نے محبت یار نے کم کی
جگر میں درد ہے دل مضطرب ہے جان بے کل ہے
مجھے اس بے خودی میں بھی خبر ہے اپنے عالم کی
نہیں ملتے نہ ملئے خیر کوئی مر نہ جائے گا
خدا کا شکر ہے پہلے محبت آپ نے کم کی
عدو جس طرح تم کو دیکھتا ہے ہم سمجھتے ہیں
چھپاؤ لاکھ تم چھپتی نہیں ہے آنکھ محرم کی
مزہ اس میں ہی ملتا ہے نمک چھڑکو نمک چھڑکو
قسم لے لو نہیں عادت مرے زخموں کو مرہم کی
کہاں جانا ہے تھم تھم کر چلو ایسی بھی کیا جلدی
تم ہی تم ہو خدا رکھے نظر پڑتی ہے عالم کی
کوئی ایسا ہو آئینہ کہ جس میں تو نظر آئے
زمانے بھر کا جھوٹا کیا حقیقت ساغر جم کی
گھٹائیں دیکھ کر بے تاب ہے بے چین ہے شاعرؔ
ترے قربان او مطرب سنا دے کوئی موسم کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |