This page has been validated.
بیوی کی تربیت از خواحہ حسن نظامی
کی طرح سمجھنا چاہیے۔ یعنی بیوی سے مراد ہر قسم کی عورت اور ہر عمر اور ہر حالت کی عورتیں ہیں۔
جوابوں کا انتخاب: تمام جوابات کو پڑھنے کے بعد میں نے صرف سولہ جواب اس قابل سمجھے جن کو کتاب میں درج کیا جائے، باقی جوابات میں کوئی ایسی بات نہ پائی گئی جو ناظرین کو مفید ہوتی۔ خواجہ بانو کو اپنی بہنوں سے ایسی محبت ہے کہ وہ تمام تحریروں کی اشاعت پر زور دیتی تھیں۔ ان کا خیال تھا کہ لکھنے والیوں کے دل ٹوٹ جائیں گے۔ ہمیں مشہور عورتوں سے زیادہ غیر مشہور عورتوں کے حوصلے بڑھانے کی ضرورت ہے؛ خاص کر جھوٹی عمر کی لڑکیوں کے جوابات شائع کرنے چاہئیں؛ تاکہ قوم ان کے عجیب و غریب خیالات سے آگاہ ہو۔
افسوس ہے کہ میں نے خواجہ بانو کی درخواست کو اس وجہ سے منظور نہ کیا کہ اس سے کتاب الجھا ہوا ریشم بن جاتی اور کوئی شخص اس سے مطلب نکال سکتا۔ ابتدائی عمر کی لڑکیوں کو اس سے بھی زیادہ صاف اور عام فہم عبارت کی ضرورت ہے جو اس کتاب میں ہے۔ پھر اگر بچوں یا کم علم مستورات کے تمام مضامین یہاں درج کر دیے جاتے تو کتاب ایسی کھچڑی بن جاتی جس کا سمجھنا بہت مشکل ہوتا۔ جس طرح بیوی کی تعلیم عورتوں کو بطور درس کے پڑھائی جاتی ہے، یہ دوسرا حصہ بھی عورتوں کے سبق میں شامل ہوگا۔ اس لیے اس میں بے سر و پا اور بے نتیجہ مضامین درج کرنے مناسب نہ تھے۔