آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم
Appearance
آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم
اب بھاگتے ہیں سایۂ عشق بتاں سے ہم
کچھ دل سے ہیں ڈرے ہوئے کچھ آسماں سے ہم
ہنستے ہیں اس کے گریۂ بے اختیار پر
بھولے ہیں بات کہہ کے کوئی راز داں سے ہم
اب شوق سے بگڑ کے ہی باتیں کیا کرو
کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرز بیاں سے ہم
جنت میں تو نہیں اگر یہ زخم تیغ عشق
بدلیں گے تجھ کو زندگیٔ جاوداں سے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |