اب وہ گلی جائے خطر ہو گئی
Appearance
اب وہ گلی جائے خطر ہو گئی
حال سے لوگوں کو خبر ہو گئی
وصل کی شب کیا کہوں کیوں کر کٹی
بات نہ کی تھی کہ سحر ہو گئی
دیکھیں گے اے ضبط یہ دعوے ترے
رات جدائی کی اگر ہو گئی
حضرت ناصح نے کہی بات جو
ہم اثر درد جگر ہو گئی
میں نہ ہوا غیر ہوئے مستفیض
تیری نظر تھی وہ جدھر ہو گئی
یاد کسی کی مجھے پھر ان دنوں
جوش زن دیدۂ تر ہو گئی
کس کی ہم آغوشی کا تھا عزم جو
زلف تری طوق کمر ہو گئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |