ادھر ابر لے چشم نم کو چلا
Appearance
ادھر ابر لے چشم نم کو چلا
ادھر ساقیا! میں بھی یم کو چلا
مبارک ہو کعبہ تمہیں شیخ جی!
یہ بندہ تو بیت الصنم کو چلا
سر رہ گزر آہ اے بے نشاں
کدھر چھوڑ نقش قدم کو چلا
جواہر کا ٹکڑا ہے یہ لخت دل
تو اے اشک لے اس رقم کو چلا
ترا مائل حسن اے سرو قد
سنا ہے کہ ملک عدم کو چلا
حباب لب جو کی مانند آہ
خبر جلد لے کوئی دم کو چلا
ترے عشق میں ساتھ اپنے نصیرؔ
لیے حسرت و درد و غم کو چلا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |