اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
Appearance
اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
کھول آپس کے بیچ کلے شیخ
تیر سا قد کمان کر اپنا
کھینچ فاقوں کے بیچ چلے شیخ
چھوڑ تسبیح ہزار دانوں کی
ہاتھ میں اپنے ایک دل لے شیخ
بھونک مت غیر پر نہ کر حملہ
مرد ہے نفس پر تو پل لے شیخ
خال خوباں سیں تجھ کوں کیا نسبت
بس ہیں بکرے کے تجھ کو تلے شیخ
اس سے سنگیں دلاں کا شوق نہ کر
مت تو سینے پہ اپنے سل لے شیخ
چھوڑ دے زہد خشک یہ پیالہ
خوش ہو کر آبروؔ سے مل لے شیخ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |