بات کچھ ہم سے بن نہ آئی آج
Appearance
بات کچھ ہم سے بن نہ آئی آج
بول کر ہم نے منہ کی کھائی آج
چپ پر اپنی بھرم تھے کیا کیا کچھ
بات بگڑی بنی بنائی آج
شکوہ کرنے کی خو نہ تھی اپنی
پر طبیعت ہی کچھ بھر آئی آج
بزم ساقی نے دی الٹ ساری
خوب بھر بھر کے خم لنڈھائی آج
معصیت پر ہے دیر سے یا رب
نفس اور شرع میں لڑائی آج
غالب آتا ہے نفس دوں یا شرع
دیکھنی ہے تری خدائی آج
چور ہے دل میں کچھ نہ کچھ یارو
نیند پھر رات بھر نہ آئی آج
زد سے الفت کی بچ کے چلنا تھا
مفت حالیؔ نے چوٹ کھائی آج
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |