بات کے ساتھ ہی موجود ہے ٹال ایک نہ ایک
Appearance
بات کے ساتھ ہی موجود ہے ٹال ایک نہ ایک
ہے خلاف اپنے سدا آپ کے چال ایک نہ ایک
ہم بھی اس واسطے بیٹھے ہیں کہ ہو رہتا ہے
تجھ سہی سرو کے سایہ میں نہال ایک نہ ایک
یار ہے پاس پر اب فرط تردد کے سبب
آ ہی رہتا ہے مرے دل کو ملال ایک نہ ایک
میں تو ہر چند بچاتا ہوں ولیکن ہیہات
کھب ہی جاتا ہے ان آنکھوں میں جمال ایک نہ ایک
تجھے کچھ حسن پرستی سے نہیں کام ولے
ہو ہی رہتا ہے مرے جی کا زوال ایک نہ ایک
کیا کروں گرچہ بھلاتا ہوں بہت میں لیکن
آ ہی رہتا ہے ترا مجھ کو خیال ایک نہ ایک
مجلس وجد میں پڑھ اپنی غزل تو انشاؔ
کر ہی بیٹھے گا ابھی سنتے ہی حال ایک نہ ایک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |