بتوں کی اگر خود نمائی نہ دیکھوں
Appearance
بتوں کی اگر خود نمائی نہ دیکھوں
ان آنکھوں سے یا رب خدائی نہ دیکھوں
محبت سے کہتا ہوں سی رکھوں آنکھیں
پلک سے پلک کی جدائی نہ دیکھوں
بھلا میں برا جانتا ہوں جو تم کو
برائی ہے اپنی بھلائی نہ دیکھوں
مرا عکس تک صاف مجھ سے نہیں ہے
میں حیراں ہوں کس منہ سے آئینہ دیکھوں
نسیمؔ اس چمن کے جو کانٹوں سے الجھوں
میں اس گل کی رنگیں ادائی نہ دیکھوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |