Jump to content

بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں

From Wikisource
بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں
by انشاء اللہ خان انشا
294626بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوںانشاء اللہ خان انشا

بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں
یعنی اس سبز پری پر غش ہوں

گرچہ دنیا کے ہنر ہیں لیکن
اپنے میں بے ہنری پر غش ہوں

برق کی طرح نہ تڑپوں کیوں کر
تیری پوشاک زری پر غش ہوں

اس کی پشواز کی سے لائی باس
اس کی میں گود بھری پر غش ہوں

غش نسیم سحری ہے مجھ پر
میں نسیم سحری پر غش ہوں

اسے کچھ ہو نہ سکا انشاؔ میں
آہ کی بے اثری پر غش ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.