بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
Appearance
بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
نمک دے گا دل زخمی کو شور بلبلاں دیکھیں
سیا ہے زخم بلبل گل نے خار اور بوئے گلشن سے
سوئی تاگا ہمارے چاک دل کا ہے کہاں دیکھیں
ہمیں دل سوزی ہمیشہ یہاں تک دین و ایماں ہے
کہ جی جلتا ہے جب ہم بلبل فصل خزاں دیکھیں
گزر جاتی ہے دل سے تیر ہو کر یاد اس قد کی
جہاں ہم دوش عاشق ہم کوئی ابرو کماں دیکھیں
ہما سے بچ کے مجھ مجنوں کو دولت عشق کی ہو جو
سگ لیلیٰ کی قسمت ہوں گے میرے استخواں دیکھیں
چلا ہوں عزلتؔ اب صحرا بگولے کی زیارت کو
ملے گا طوف کو مجنوں کا برباد آستاں دیکھیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |