بہا کر خون میرا مجھ سے بولے
Appearance
بہا کر خون میرا مجھ سے بولے
کہ لے جینے سے اپنے ہاتھ دھو لے
جو دل پایا ہے تو چار اشک رو لے
زمیں اچھی ملی ہے بیج بولے
صدا اپنی ہے بازار جنوں میں
دل اپنا مفت کا سودا ہے جو لے
وہ جاتے ہیں اکیلے میرے گھر سے
نکل کر جان تو ہی ساتھ ہو لے
کھلے گی زلف سے خود دل کی چوری
وہ جادو کیا نہ جو سر چڑھ کے بولے
تجھے ہے اختیار آنا نہ آنا
دل مضطر کا کہنا مان تو لے
اجل بولی یہ تربت میں لٹا کر
بہت جاگا ہے اب جی بھر کے سو لے
گھٹائیں جھومتی ہیں میکدے پر
کہ پریاں اڑ رہی ہیں بال کھولے
کسی کو دے دیا دل مفت اپنا
جلیلؔ ایسے ہی تو ہیں آپ بھولے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |