Jump to content

تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرے

From Wikisource
تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرے
by انشاء اللہ خان انشا
294582تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرےانشاء اللہ خان انشا

تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرے
جب سے مکتب میں تو کہتا تھا الف بے تے ثے

یاد آتا ہے وہ حرفوں کا اٹھانا اب تک
جیم کے پیٹ میں ایک نکتہ ہے اور خالی حے

حے کی پر شکل حواصل کی سی آتی ہے نظر
نقطہ اس پر جو لگا خے ہوا یہ واہ بے خے

دال بھی چھوٹی بہن اس کی ہے جوں آتوجے
ایک پرکالہ سا بیٹا بھی ہے گھر میں ان کے

رے بھی خالی ہے اور زے پہ ہے وہ نکتہ ایک
کہ مشابہ ہے جو تل سے مری رخسارے کے

سین خالی ہے بڑی شین پہ ہیں نقطہ تین
صاد اور ضاد میں بس فرق ہے اک نقطے سے

طوے بن طرہ ہے اور ظوے پر اک نقطہ پھر
عین بے عیب ہے اور کانے میاں غین ہوے

فے پہ اک نقطہ ہے اور قاف پہ ہیں نقطہ دو
کاف بھی خالی ہے اور لام بھی خالی، یہ لے

میم بھی یوں ہی ہے اور نون کے اندر نقطہ
مفلسا بیگ ہے یہ واؤ بھی اور چھوٹی ہے

کیا خلیفہ جی یہ ہے ہے ہے نہیں سے نکلے
آگے چھٹی دو اے لو لام الف ہمزہ یے

گالیاں تیری ہی سنتا ہے اب انشاؔ ورنہ
کس کی طاقت ہے الف سے جو کہے اس کو بے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.