تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب
Appearance
تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب
خدا جانے جئیں گے یا مریں گے ہم میاں صاحب
اگر بوسہ نہ دینا تھا کہا ہوتا نہیں دیتا
تم اتنی بات سے ہوتے ہو کیا برہم میاں صاحب
خطا کچھ ہم نے کی یا غیر ہے شاید تمہیں مانع
سبب کیا ہے کہ تم آتے ہو اب کچھ کم میاں صاحب
اگر تو شہرۂ آفاق ہے تو تیرے بندوں میں
ہمیں بھی جانتا ہے خوب اک عالم میاں صاحب
تمہارے عشق سے تاباںؔ ہوا ہے شہر میں رسوا
تم اس کے حال سے اب تک نہیں محرم میاں صاحب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |