Author:تاباں عبد الحی
Appearance
تاباں عبد الحی (1715 - 1749) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- یار سے اب کے گر ملوں تاباںؔ
- یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح
- یاں تلک کے ہے ترے ہجر میں فریاد کہ بس
- تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب
- تم سے اب کامیاب اور ہی ہے
- تو مل اس سے ہو جس سے دل ترا خوش
- تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے
- تیری مخمور چشم اے مے نوش
- تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
- ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں
- سن فصل گل خوشی ہو گلشن میں آئیاں ہیں
- شب کو پھرے وہ رشک ماہ خانہ بہ خانہ کو بہ کو
- ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں
- رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ
- قفس سے چھوٹنے کی کب ہوس ہے
- نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
- نہیں تم مانتے میرا کہا جی
- نہیں کوئی دوست اپنا یار اپنا مہرباں اپنا
- نہ مرے پاس عزت رمضاں
- مجھے عیش و عشرت کی قدرت نہیں ہے
- مرا خورشید رو سب ماہ رویاں بیچ یکا ہے
- مرنے کی مجھ کو آپ سے ہیں اضطرابیاں
- میں ہو کے ترے غم سے ناشاد بہت رویا
- لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں
- کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی
- کسی کا کام دل اس چرخ سے ہوا بھی ہے
- کسی گل میں نہیں پانے کی تو بوئے وفا ہرگز
- کس سے پوچھوں ہائے میں اس دل کے سمجھانے کی طرح
- خوب رو جو ایک کا محبوب نہیں
- خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں
- کھوتا ہی نہیں ہے ہوس مطعم و ملبس
- کئی دن ہو گئے یارب نہیں دیکھا ہے یار اپنا
- کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق
- ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں
- ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے
- ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت
- ہے آرزو یہ جی میں اس کی گلی میں جاویں
- غم میں روتا ہوں ترے صبح کہیں شام کہیں
- غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج
- ایک ہی جام کو پلا ساقی
- دلبر سے درد دل نہ کہوں ہائے کب تلک
- دیکھ اس کو خواب میں جب آنکھ کھل جاتی ہے صبح
- داغ دل اپنا جب دکھاتا ہوں
- عزیزاں ستم گر نہ آیا مرے گھر
- عیش سب خوش آتے ہیں جب تلک جوانی ہے
- ایسا کہاں حباب کوئی چشم تر کہ ہم
- اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا
- آرزو ہے میں رکھوں تیرے قدم پر گر جبیں
- آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |