تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
Appearance
تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
ان کے پھر دیکھنے کی واری ہیں
گالیاں تیں جو دے گیا تھا مجھے
مجھ کو اب تک وہ یادگاری ہیں
آتش عشق میں جو جل نہ مریں
عشق کے فن میں وہ اناری ہیں
رات جاگا ہے پی شراب کہیں
تیری آنکھیں نپٹ خماری ہیں
تم سے کہتا ہے جان سچ تاباںؔ
جھوٹی باتیں سبھی تمہاری ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |