Jump to content

تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں

From Wikisource
تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
by تاباں عبد الحی
302657تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیںتاباں عبد الحی

تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
ان کے پھر دیکھنے کی واری ہیں

گالیاں تیں جو دے گیا تھا مجھے
مجھ کو اب تک وہ یادگاری ہیں

آتش عشق میں جو جل نہ مریں
عشق کے فن میں وہ اناری ہیں

رات جاگا ہے پی شراب کہیں
تیری آنکھیں نپٹ خماری ہیں

تم سے کہتا ہے جان سچ تاباںؔ
جھوٹی باتیں سبھی تمہاری ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.