ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں
Appearance
ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں
باراں ہو اور ہوا ہو سبزہ ہو اور ہم ہوں
زاہد ہو اور تقویٰ عابد ہو اور مصلیٰ
مالا ہو اور برہمن صہبا ہو اور ہم ہوں
مجنوں ہیں ہم ہمیں تو اس شہر سے ہے وحشت
شہری ہوں اور بستی صحرا ہو اور ہم ہوں
یارب کوئی مخالف ہووے نہ گرد میرے
خلوت ہو اور شب ہو پیارا ہو اور ہم ہوں
دیوانگی کا ہم کو کیا حظ ہو ہر طرف گر
لڑکے ہوں اور پتھرتے بلوا ہو اور ہم ہوں
اوروں کو عیش و عشرت اے چرخ بے مروت
غصہ ہو اور غم ہو رونا ہو اور ہم ہوں
ایمان و دیں سے تاباںؔ کچھ کام نہیں ہے ہم کو
ساقی ہو اور مے ہو دنیا ہو اور ہم ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |