کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق
Appearance
کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق
ہر بت ہے مرے دیر کا معبود خلائق
نقصان سے اور نفع سے کچھ اپنے نہیں کام
ہر آن ہے منظور مجھے سود خلائق
میں دست دعا اس کی طرف کیونکہ اٹھاؤں
ہوتا ہی نہیں چرخ سے مقصود خلائق
پھرتا ہے فلک فکر میں گردش میں یہ سب کی
ہرگز یہ نہیں چاہتا بہبود خلائق
تاباںؔ مرے مذہب کو تو مت پوچھ کہ کیا ہے
مقبول ہوں خلاق کا مردود خلائق
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |