نہ مرے پاس عزت رمضاں
Appearance
نہ مرے پاس عزت رمضاں
نہ کبھو کی عبادت رمضاں
دشمن عیش کا میں دشمن ہوں
گو کہ تھے فرض حرمت رمضاں
مجھ کو مسجد سے کام نہیں الا
سننے جاتا ہوں رخصت رمضاں
شیخ روتا ہے اپنی روزی کو
کہ نہ از بہر فرقت رمضاں
کچھ نہ حاصل ہوا کسی کے تئیں
غیر فاقہ بدولت رمضاں
زاہد خشک کے تئیں دیکھے
یاد آتی ہے صورت رمضاں
میرے ہم مشربوں میں آ تاباںؔ
ریجھتے ہوں گے حضرت رمضاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |