جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
Appearance
جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
آج ساقی ترے فقرے نہیں چلنے والے
نام روشن جو ہوا حسن میں پروانوں سے
شمع کہتی ہے کہ ٹھنڈے رہیں جلنے والے
کیا حکومت مرے ساقی کی ہے مے خانے میں
جتنے ساغر ہیں اشارے پہ ہیں چلنے والے
فتنے اٹھ اٹھ کے یہ کہتے ہیں کہ او مست خرام
ہم بھی سائے کی طرح ساتھ ہیں چلنے والے
فائدہ کیا ہوس دل کے بڑھانے سے جلیلؔ
وہی نکلیں گے جو ارماں ہیں نکلنے والے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |