Jump to content

جاڑے میں کیا مزہ ہو وہ تو سمٹ رہے ہوں

From Wikisource
جاڑے میں کیا مزہ ہو وہ تو سمٹ رہے ہوں
by انشاء اللہ خان انشا
294608جاڑے میں کیا مزہ ہو وہ تو سمٹ رہے ہوںانشاء اللہ خان انشا

جاڑے میں کیا مزہ ہو وہ تو سمٹ رہے ہوں
اور کھول کر رضائی ہم بھی لپٹ رہے ہوں

اب آپ کی دموں میں ہم آ چکے ہٹو بھی
خوش آوے پیارے کس کو جب دل ہی کٹ رہے ہوں

کیوں کر زباں سے ان کی اپنا بچاؤ ہووے
ذات و صفات سب کے جب وہ اکٹ رہے ہوں

آتے تھے ساتھ میرے دیکھو تو کیا ہوئے وہ
ایسا نہ ہو کہ پیچھے رشتہ میں کٹ رہے ہوں

تب سیر دیکھے کوئی باہم لڑائیوں کے
کھینچے ہوں وہ تو تیغا اور ہم بھی ڈٹ رہے ہوں

کیا کر سکیں دوانے حال دل پریشاں
زلفوں کے بال ان کے جب آپ لٹ رہے ہوں

آپس میں روٹھنے کا انداز ہو تو یہ ہو
وہ ہم سے پھٹ رہے ہوں ہم ان سے پھٹ رہے ہوں

جی چاہتا ہے اے دل اک ایسی رات آوے
مطلع ہو صاف شہرا بادل بھی پھٹ رہے ہوں

سوتے ہوں چاندنی میں وہ منہ لپیٹے اور ہم
شبنم کا وہ دوپٹہ پٹھے الٹ رہے ہوں

پنجم غزل اب انشاؔ انداز کی سنا دی
آغوش میں معانی جس کے لپٹ رہے ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.