Jump to content

جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیا

From Wikisource
جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیا
by شاہ نصیر
298237جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیاشاہ نصیر

جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیا
جامۂ عریانی اپنا زعفرانی ہو گیا

بے تکلف ہو جو بیٹھا کھول چھاتی کے کواڑ
آئینہ ہو منفعل دیکھ اس کو پانی ہو گیا

کیا ہوا بہکائے سے تیرے بھلا اب اے رقیب
آخرش اس نے ہماری بات مانی ہو گیا

جاگ اے غافل کہ پیری کی ہوئی تیری سحر
کٹ گئی غفلت کی شب عہد جوانی ہو گیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.