جس کو کچھ دھن ہو کرے ہم سے حقیقت کی بحث
Appearance
جس کو کچھ دھن ہو کرے ہم سے حقیقت کی بحث
کہ ہمیں جانتے ہیں اہل طریقت کی بحث
قاضیا ہاتھ بڑھا شیشۂ صہبا تو اتار
طاق نسیاں پہ تو رہنے دے شریعت کی بحث
کر دیا مجتہد وقت کو قاتل جھٹ پٹ
ہم نے مسجد میں کل ایسے ہی قیامت کی بحث
بزم رندانہ میں کیا رند و ورع کا چرچا
شیخ صاحب ہے بہت یہ تو حماقت کی بحث
بوعلی ساتھ کوئی بولتے انشاؔ کو سنے
روز ہوتی ہے بہم اہل بلاغت کی بحث
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |