Jump to content

حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں

From Wikisource
حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں
by شاہ مبارک آبرو
294387حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیںشاہ مبارک آبرو

حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں
پھول ہیں یہ سب پہ ان پھولوں میں ہرگز بو نہیں

حسن ہے خوبی ہے سب تجھ میں پہ اک الفت نہیں
اور سب کچھ ہے پہ جو ہم چاہتے ہیں سو نہیں

گھر اجالا تم کوں کرنا ہو اگر احسان کا
تو دیا جو کچھ کے ہو پھر نام اس کا لو نہیں

بات جو ہم چاہتے ہیں سو تو ہے تم میں سجن
بے دہن کہتے ہیں تو کیا ڈر کہ تم کو گو نہیں

آبروؔ ہے اس کوں کیوں کر اس طرح کا جانیے
تم تو کہتے ہو پر ایسا کام اس سیں ہو نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.