حسن کی لائی ہوئی ایک بھی آفت نہ گئی
Appearance
حسن کی لائی ہوئی ایک بھی آفت نہ گئی
دل کی دھڑکن نہ گئی درد کی شدت نہ گئی
سایہ تک بھاگ گیا دیکھ کے وحشت گھر کی
کیا بلا ہے کہ الٰہی شب فرقت نہ گئی
حسن دل کش اسے کہتے ہیں کہ ہم ساری عمر
ان کو دیکھا کیے دیدار کی حسرت نہ گئی
اب بھی اس راہ گزر میں ہے جہاں تھی پہلے
سچ تو یہ ہے نہ کہیں آئی قیامت نہ گئی
میں زمانے میں ہوں آئینۂ تصویر جلیلؔ
کہ تصور سے کبھی یار کی صورت نہ گئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |