حق وفا کے جو ہم جتانے لگے
Appearance
حق وفا کے جو ہم جتانے لگے
آپ کچھ کہہ کے مسکرانے لگے
تھا یہاں دل میں طعن وصل عدو
عذر ان کی زباں پہ آنے لگے
ہم کو جینا پڑے گا فرقت میں
وہ اگر ہمت آزمانے لگے
ڈر ہے میری زباں نہ کھل جائے
اب وہ باتیں بہت بنانے لگے
جان بچتی نظر نہیں آتی
غیر الفت بہت جتانے لگے
تم کو کرنا پڑے گا عذر جفا
ہم اگر درد دل سنانے لگے
سخت مشکل ہے شیوۂ تسلیم
ہم بھی آخر کو جی چرانے لگے
جی میں ہے لوں رضائے پیر مغاں
قافلے پھر حرم کو جانے لگے
سر باطن کو فاش کر یا رب
اہل ظاہر بہت ستانے لگے
وقت رخصت تھا سخت حالیؔ پر
ہم بھی بیٹھے تھے جب وہ جانے لگے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |