Jump to content

خال رخ اس نے دکھایا نہ دوبارا اپنا

From Wikisource
خال رخ اس نے دکھایا نہ دوبارا اپنا
by شاہ نصیر
298228خال رخ اس نے دکھایا نہ دوبارا اپناشاہ نصیر

خال رخ اس نے دکھایا نہ دوبارا اپنا
چندے اک اور ہے گردش میں ستارا اپنا

دل و دین و خرد و صبر کجا کو آرام
گھر لٹا ہم نے دیا عشق میں سارا اپنا

بولی صیاد سے بلبل کہ نہ کر گل سے جدا
تختۂ باغ ہے یہ تخت ہزارا اپنا

سیر کی ہم نے جو کل محفل خاموشاں کی
نہ تو بیگانہ ہی بولا نہ پکارا اپنا

مثل نے ہم نے تو فریاد بہت کی لیکن
کوئی ہمدم نہ ہوا آہ ہمارا اپنا

دل ہوا چاہ ذقن ہی میں غریق رحمت
اس میں غواص نظر گرچہ اتارا اپنا

کھل گیا عقدۂ ہستی و عدم مثل حباب
لب دریا پہ ہوا جب کہ گزارا اپنا

پیرہن اس کو ہوا خلعت شاہی کہ نصیرؔ
جس نے یہ پیرہن خاک اتارا اپنا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.