خوبان فسوں گر سے ہم الجھا نہیں کرتے
Appearance
خوبان فسوں گر سے ہم الجھا نہیں کرتے
جادو گروں کی زلف میں لٹکا نہیں کرتے
ڈرتے ہیں کہ نالوں سے قیامت نہ مچا دوں
اس خوف سے وہ وعدۂ فردا نہیں کرتے
برباد ہیں لیکن نہیں یاروں سے مکدر
گو خاک ہیں پر دل کبھی میلا نہیں کرتے
اقرار شفا کرتے ہیں پر رکھتے ہیں بیمار
اچھا جو وہ کہتے ہیں کچھ اچھا نہیں کرتے
سورج ہیں کبھی چاند کبھی شمع کبھی پھول
کس روز نئے روپ وہ بدلا نہیں کرتے
دل سے ہوں منیرؔ اپنے میں استاد کا عاشق
توقیر و رعایت مری کیا کیا نہیں کرتے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |