دل گیا دل لگی نہیں جاتی
Appearance
دل گیا دل لگی نہیں جاتی
روتے روتے ہنسی نہیں جاتی
آنکھیں ساقی کی جب سے دیکھی ہیں
ہم سے دو گھونٹ پی نہیں جاتی
کبھی ہم بھی تڑپ میں بجلی تھے
اب تو کروٹ بھی لی نہیں جاتی
ان کو سینے سے بھی لگا دیکھا
ہائے دل کی لگی نہیں جاتی
بات کرتے وہ قتل کرتا ہے
بات بھی جس سے کی نہیں جاتی
آپ میں آئے بھی تو کیا آئے
لذت بے خودی نہیں جاتی
ہیں وہی مجھ سے کاوشیں دل کی
دوست کی دشمنی نہیں جاتی
ہو گئے پھول زخم دل کھل کر
نہیں جاتی ہنسی نہیں جاتی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |