دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا
Appearance
دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا
کر گئی کام وہ نظر اپنا
اب تو دونوں کی ایک حالت ہے
دل سنبھالوں کہ میں جگر اپنا
میں ہوں گو بے خبر زمانے سے
دل ہے پہلو میں با خبر اپنا
دل میں آئے تھے سیر کرنے کو
رہ پڑے وہ سمجھ کے گھر اپنا
تھا بڑا معرکہ محبت کا
سر کیا میں نے دے کے سر اپنا
اشک باری نہیں یہ در پردہ
حال کہتی ہے چشم تر اپنا
کیا اثر تھا نگاہ ساقی میں
نشہ اترا نہ عمر بھر اپنا
چارہ گر دے مجھے دوا ایسی
درد ہو جائے چارہ گر اپنا
وضع داری کی شان ہے یہ جلیلؔ
رنگ بدلا نہ عمر بھر اپنا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |