دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
Appearance
دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
خیر کسی طرح سے شرماؤ بھی
آپ کے وعدوں کو ہمارا سلام
دیکھ چکے خوب اجی جاؤ بھی
ہم تو ابھی صلح پہ موجود ہیں
فیصلہ یارو کوئی ٹھہراؤ بھی
نقل کباب جگری کیجیے
کھاؤ میرے سر کی قسم کھاؤ بھی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |