Jump to content

دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئی

From Wikisource
دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئی
by جلیل مانکپوری
298367دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئیجلیل مانکپوری

دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئی
آنکھوں کا تھا قصور چھری دل پہ چل گئی

ہم تم ملے نہ تھے تو جدائی کا تھا ملال
اب یہ ملال ہے کہ تمنا نکل گئی

ساقی تری شراب جو شیشے میں تھی پڑی
ساغر میں آ کے اور بھی سانچے میں ڈھل گئی

دشمن سے پھر گئی نگہ یار شکر ہے
اک پھانس تھی کہ دل سے ہمارے نکل گئی

پینے سے کر چکا تھا میں توبہ مگر جلیلؔ
بادل کا رنگ دیکھ کے نیت بدل گئی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.