شباب ہو کہ نہ ہو حسن یار باقی ہے
Appearance
شباب ہو کہ نہ ہو حسن یار باقی ہے
یہاں کوئی بھی ہو موسم بہار باقی ہے
کچھ ایسی آج پلائی ہے چشم ساقی نے
نہ ہوش ہے نہ کوئی ہوشیار باقی ہے
پکارتا ہے جنوں ہوش میں جو آتا ہوں
ٹھہر ٹھہر ابھی فصل بہار باقی ہے
کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن
وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے
کسی شراب کی ہو کیا طلب جلیلؔ مجھے
مئے الست کا اب تک خمار باقی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |