Jump to content

صفحہ 4 - تشخیص

From Wikisource

” بڑھتی ہوئ آبادی ، بےکاری ، جرائم، نشہ ، بچوں کی مزدوری ، بڑھاپا، رشوت ستانی، پرانی رسموں کی حفاظت اور مقامی علاقائ مفاد“۔

” کیا ان دوسرے مسئلوں کو حل کرنے پرکام ہو رہاہے؟“

” سعدیہ نے کہا۔ غربت اور بے علمی ظلم کو کرنے کی بنیادی وجہ نہیں ہیں۔ فارغ البالی اور تعلیم سے مدد ملے گی لیکن مسئلہ حل نہیں ہوگا“۔

” کیا اور بھی وجوہ ہیں؟“

” بڑھتی ہوئ آبادی ، بےکاری ، جرائم، نشہ ، بچوں کی مزدوری ، بڑھاپا، رشوت ستانی، پرانی رسموں کی حفاظت اور مقامی علاقائ مفاد“۔

” کیا ان دوسرے مسئلوں کو حل کرنے پرکام ہو رہاہے؟“

” ہاں ، ناں گورنمینٹل ایجینسیز۔انٹرنیشنل سوشل ریلیف ایجینسیز۔ یو-این ، حکومتِ صوبہ سرحد کے مختلف شعبے، حکومتِ پاکستان کے مختلف شعبے ان مسائل کی اصلاح میں لگے ہوۓ ہیں۔ لیکن رسم و رواج ، شریعہ اور اسلامی قانون کی غلط تعمیل، پاکستان کا حدود اورڈینیس ان مسئلوں میں ان کے ہاتھ باندھے ہوۓ ہیں اور وہ بنیادی مسئلہ کو حل نہیں کرسکتے “۔

” ہمارے خیال میں یہ مسئلہ اُس وقت تک حل ہوسکتا جب پختون لڑکیاں اس میں حصہ لیں اور خاص طور پرپختون زادیاں ، ملک زادیاں اور پڑھی لکھی پختون عورتیں بھی حصہ لیں”ہم دونوں نے یکجا ہوکرکہا“۔

ناشتہ کے بعد ابا جان نے ماں سے کہا“۔ چلو شیری، ہم ان کے تجزیے کا مطالعہ کرتے ہیں“۔

میں نے بھائ جان سے کہا“۔ بھیا آپ مجھےگاڑی میں اسکول پر چھوڑ دیں؟“

اچھا”۔ توچلو ، ورنہ میں لیٹ ہو جاؤں گا“۔