غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
Appearance
غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا
اڑتے ہی رنگ رخ مرا نظروں سے تھا نہاں
اس مرغ پر شکستہ کی پرواز دیکھنا
دشنام یار طبع حزیں پر گراں نہیں
اے ہم نفس نزاکت آواز دیکھنا
دیکھ اپنا حال زار منجم ہوا رقیب
تھا سازگار طالع ناساز دیکھنا
بد کام کا مآل برا ہے جزا کے دن
حال سپہر تفرقہ انداز دیکھنا
مت رکھیو گرد تارک عشاق پر قدم
پامال ہو نہ جائے سرافراز دیکھنا
میری نگاہ خیرہ دکھاتے ہیں غیر کو
بے طاقتی پہ سرزنش ناز دیکھنا
ترک صنم بھی کم نہیں سوز جحیم سے
مومنؔ غم مآل کا آغاز دیکھنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |