Jump to content

مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا

From Wikisource
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
by انشاء اللہ خان انشا
294593مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹاانشاء اللہ خان انشا

مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا

عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا

چلے تھے حرم کو رہ میں ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل یہ ملا عذاب الٹا

یہ شب گزشتہ دیکھا وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا

ابھی جھڑ لگا دے بارش کوئی مست بڑھ کے نعرہ
جو زمین پہ پھینک مارے قدح شراب الٹا

یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروز عید قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا

یوں ہی وعدہ پر جو چھوٹے تو نہیں ملاتے تیور
اے لو اور بھی تماشا یہ سنو جواب الٹا

کھڑے چپ ہو دیکھتے کیا مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہ تو کہہ دو جس سے یہ ہے وہ خراب الٹا

غزل اور قافیوں میں نہ کہی سو کیونکہ انشاؔ
کہ ہوا نے خود بخود آ ورق کتاب الٹا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.