میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے
Appearance
میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے
جو دل لیا ہے تو قیمت دلائیے نہ مجھے
دلوں میں ٹالتے ہو دم نکل ہی جاوے گا
میں ناتواں ہوں بہت آزمائیے نہ مجھے
بہت دنوں سے مسیحائی کا ہو دم بھرتے
مرا ہوا ہوں تمہیں پر جلائیے نہ مجھے
خط آپ بھیجیں گے مجھ کو پتنگ پر لکھ کر
یہ ڈورے جاتے ہوئے ہیں اڑائیے نہ مجھے
کھلایا چاہیے ہو گل رقیب کے آگے
یہ گرمی اور سے کیجے جلائیے نہ مجھے
تمہیں رقیب کی خاطر ہے لو میں جاتا ہوں
اٹھائیے نہ حیا کو بٹھائیے نہ مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |