نازنیں جب خرام کرتے ہیں
Appearance
نازنیں جب خرام کرتے ہیں
تب قیامت کا کام کرتے ہیں
گل پہ جوں اوس یوں ترے مکھ پر
ٹوٹ دل اژدحام کرتے ہیں
تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو
جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں
کیا تماشا ہے جب کہ دو معشوق
مل کے باہم کلام کرتے ہیں
مومنوں کے دلوں کو یہ بد کیش
کافری کر کے رام کرتے ہیں
عشق کی صف منیں نمازی سب
آبروؔ کو امام کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |