نام پر حرف نہ آنے دیجے
Appearance
نام پر حرف نہ آنے دیجے
جان اگر جائے تو جانے دیجے
یاس کی آس نہ ٹوٹے جس میں
آس کو پاس نہ آنے دیجے
پارۂ دل نہ تھما مردم چشم
بیٹھیے مجھ کو اوٹھانے دیجے
غصہ کیا اب تو گیا یاں سے نسیمؔ
آئیے بیٹھیے جانے دیجے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |