Jump to content

نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند

From Wikisource
نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند
by عیش دہلوی
303253نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوندعیش دہلوی

نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند
کہاں سے اشک کا ہو کہیے چشم تر میں اثر

ہو اس کے ساتھ یہ بے التفاتی گل کیوں
جو عندلیب کے ہو نالۂ سحر میں اثر

کسی کا قول ہے سچ سنگ کو کرے ہے موم
رکھا ہے خاص خدا نے یہ سیم و زر میں اثر

جو آہ نے فلک پیر کو ہلا ڈالا
تو آپ ہی کہیے کہ ہے گا یہ کس اثر میں اثر

جو دیکھ لے تو جہنم کی پھیرے بندھ جائے
ہے میری آہ کے وہ ایک اک شرر میں اثر

بگاڑیں چرخ سے ہم عیشؔ کس بھروسے پر
نہ آہ میں ہے نہ سوز دل و جگر میں اثر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.